الہ آباد، 20؍مارچ(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا )یوگی آدتیہ ناتھ کے حلف لینے کے صرف چند گھنٹے کے بعدہی الہ آباد میں بی ایس پی لیڈر محمد سمیع کی گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔اس قتل کو لے کر جب کابینہ وزیر اور الہ آباد سے نو منتخب رکن اسمبلی سدھارتھ ناتھ سنگھ سے سوال پوچھا گیا ،تو انہوں نے واردات کو الگ ہی رنگ دینے کی کوشش کی۔سدھارتھ ناتھ سنگھ نے کہا مہلوک لیڈر ہسٹری شیٹر ہے اور اس کے خلاف کئی مقدمات درج ہیں، ناتھ نے کہا کہ ایسا لگتا ہے یہ قتل ذاتی رنجش کی وجہ سے کیا گیا ہے ۔الہ آباد میں بدمعاشوں نے اتوار کی رات بی ایس پی لیڈر کی گولی مار کر قتل کردیا۔بدمعاشوں نے دفتر کے احاطے میں گھس کر واردات کو انجام دیا، حملے کے بعد بدمعاش فرار ہو گئے، مہلوک محمد سمیع بلاک پرمکھ رہ چکے ہیں، واردات سے ناراض حامیوں نے الہ آباد-پرتاپ گڑھ روڈ جام کر دیا۔مذکورہ واقعہ مؤ آئما قصبے کا ہے۔بتایا جا رہا ہے کہ اتوار کی رات سابق بلاک پرمکھ سمیع اپنے دوستوں کے ساتھ ڈھابے پر کھانا کھانے گئے تھے، کھانے کے بعد سمیع اپنے دفتر میں چلے گئے، اس کے بعد جب وہ اپنی کار کی طرف بڑھے تو بدمعاشوں نے ان پر گولیاں برسا دیں،گولی لگتے ہی سمیع گر گئے اور بدمعاش وہاں سے فرار ہو گئے۔محمد سمیع علاقے کے بڑے لیڈر تھے، وہ تین بار مؤآئما کے بلاک پرمکھ رہ چکے ہیں،اس معاملے میں سمیع کے خاندان نے مؤ آئما کے بلاک پرمکھ سدھیر موریا سمیت کئی لوگوں کے خلاف تحریر دی ہے۔دعوی کیا جارہا ہے کہ محمد سمیع کے خلاف کئی مجرمانہ مقدمہ درج ہیں، پولیس ریکارڈ میں سمیع ایک ہسٹری شیٹر تھے، پولیس کے مطابق، 65سالہ سمیع کے خلاف 31معاملے درج ہیں، جن میں قتل، ڈکیتی اور لوٹ جیسے سنگین معاملے بھی شامل ہیں، اس کے علاوہ ان کے اوپر زمینی تنازعہ کے معاملے بھی چل رہے ہیں۔